جواب:
یہ مضاربہ کے اصول کے مطابق نہیں ہے۔ پہلی کمیٹی سے آخر تک کمیٹیاں دینے والے کی کل پچاس ہزار رقم جمع ہوتی ہے، لیکن دو سال کے عرصہ میں اس کی رقم سے کمیٹیاں جمع کرنے والا مزید نفع بھی حاصل کرتا ہے۔ جب کہ اس کو نفع میں سے حصہ دینے کی بجائے موٹر سائیکل بھی اصل قیمت سے زیادہ میں ملتی ہے۔ اس لیے یہ بیع فاسد ہے، جائز نہیں ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے کہ سب کے سب لوگ آخر تک کمیٹیاں جمع کرواتے رہیں اور موٹر سائیکل بھی سب کو ملے لیکن ساتھ ساتھ ان کی رقم سے ہونے والے نفع میں سے بھی سب کو مناسب حصہ ملنا چاہیے۔ کمیٹیاں جمع کرنے والا اپنے اخراجات وغیرہ مناسب مقدار میں لے سکتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔