جواب:
اسلام دین یُسر یعنی آسانی کا دین ہے۔ قرآن وحدیث میں کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر غسل کرنے پر بحث ہی نہیں کی گئی۔ اس لیے جدید سے جدید دور بھی آ جائے تو اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے میں دشواری نہیں ہو گی۔ بعض لوگوں کا پیشہ بن چکا ہے کہ جان بوجھ کر اسلام کے نام پر لوگوں پر من مانی سختیاں مسلط کرتے رہتے ہیں۔ معلوم نہیں ان کو اس میں کیا فائدہ ہے۔ لہٰذا جس طرح غسل کرنے میں آسانی ہو اور باپردہ جگہ ہو، اسی طریقے سے غسل کریں۔ خواہ بیٹھ کر ہو یا کھڑے ہو کر، کوئی ممانعت نہیں ہے۔ اصل مقصد طہارت حاصل کرنا ہے۔
مزید وضاحت
کے لیے یہاں کلک کریں
غسل کا مسنون اور مستحب طریقہ کیا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔