جواب:
مسلم ہو یا غیر مسلم کسی کو بھی گالی گلوچ کرنا یا لعن طعن کرنا اچھا عمل نہیں ہے۔ اللہ تعالی نے اس کو پسند نہیں فرمایا ہاں ایک صورت ہے کہ مظلوم پر جب ظلم ہو رہا ہو تو اس کو اجازت ہے تاکہ ظالم کو مزید ظلم کرنے سے روکا جا سکے قرآن پاک میں ہے :
لاَّ يُحِبُّ اللّهُ الْجَهْرَ بِالسُّوءِ مِنَ الْقَوْلِ إِلاَّ مَن ظُلِمَ وَكَانَ اللّهُ سَمِيعًا عَلِيمًا.
اﷲ کسی (کی) بری بات کا بآوازِ بلند (ظاہراً و علانیۃً) کہنا پسند نہیں فرماتا سوائے اس کے جس پر ظلم ہوا ہو (اسے ظالم کا ظلم آشکار کرنے کی اجازت ہے)، اور اﷲ خوب سننے والا جاننے والا ہےo
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔