جواب:
پلکیں اور ابرو بنوانے کو راوج نہیں دینا چاہیے، جو کہ آج کل بہت عام ہوتا جا رہا ہے۔ اس کو ایک فیشن بنا دیا گیا ہے۔ ضرورت ہو یا نہ ہو اکثر عورتیں اس فیشن کو اپنا رہی ہیں۔ جس کے لیے انہیں بیوٹی پارلرز کا رخ بھی کرنا پڑتا ہے، جو ایک تکلیف دہ عمل ہے اور فضول خرچی کا ایک نیا راستہ بھی ہے۔ اس لیے اگر پلکوں یا ابروؤں کے بال بدصورتی کا سبب نہ ہوں، تو ان کو کٹوانا، چھیدوانا یا اکھاڑنا بالکل جائز نہیں ہے۔ ہاں اگر یہ بال کسی کے چہرے کی بدصورتی کا سبب بن رہے ہوں، تو اس کو اجازت ہے کہ وہ ان اضافی بالوں کو مناسب طریقے سے ختم کر دے۔
امام ابو یوسف رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:
لا بأس بأخذ الحاجبين و شعر وجهه ما لم يشبه بالمخنث
ابرو اور چہرے کے بال اکھاڑنے میں کوئی حرج نہیں، جب تک کہ ہجڑوں سے مشابہت نہ ہو۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔