جواب:
بینک کے لیے عمارت کرائے پر دی جا سکتی ہے، یہ جائز ہے۔ صاحبِ الہدایہ فرماتے ہیں کہ اگر آپ مکان کرائے پر دیں، اور کرایہ دار وہاں بت خانہ، کلیسا یا شراب خانہ بھی بنا لے، تو آپ پر گناہ نہیں ہوگا۔
مرغینانی، الهدایه، 4 : 472، طبع کراچی
اس لیے بینک کو بھی گھر یا عمارت کرایہ پر دی جا سکتی ہے، چاہے وہ سودی کاروبار ہی کرے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔