جواب:
اس کا کفارہ کوئی نہیں ہے نہ ہی بکرا دینے سے طلاق کا مسئلہ حل ہوتا ہے۔ باقی رہا نماز تو ہر مسلمان مرد وعورت پر فرض ہے، اس لیے نماز پنجگانہ باقاعدگی سے ادا کیا کریں۔ اگر تو آپ کا رشتہ دار وقت طلاق شدید غصے کی حالت میں تھا پھر تو ایک بھی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ وہ بطور میاں بیوی زندگی بسر کر سکتے ہیں۔ اگر غصہ زیادہ نہیں تھا پھر تین بار طلاق واقع ہو گئی باقی اس نے اللہ تعالی کی حدوں کا مذاق اڑایا۔ چونکہ حرام حلال کا مسئلہ ہے، آپ لوگ ایمانداری سے فیصلہ کر لیں کہ غصہ کس قدر تھا۔
مزید
مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
کیا شدید غصہ کی حالت میں طلاق ہو جاتی ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔