جواب:
آپ نے غصے کی حالت نہیں بتائی کہ وقت طلاق شوہر کی کیفیت کیا تھی وضاحت کرنا ضروری تھی۔ اس نے آپ کو تین طلاقیں دی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اگر واقع ہو گئی ہیں پھر عدت کے بعد آپ کسی اور جگہ نکاح کر سکتی ہیں۔ اگر واقع نہیں ہوئیں پھر عدت کی قید نہیں ہے، جب چاہیں رجوع کر سکتے ہیں۔ یہ بھی نوٹ کر لیں کہ مطلقہ کی عدت تین ماہ fix نہیں ہوتی، کم وبیش ہو سکتی ہے۔ تین ماہواریاں عدت ہو گی چاہے جتنے دنوں میں مکمل ہو جائیں۔ اگر حاملہ ہے تو بچے کی پیدائش تک عدت ہو گی، خواہ دس منٹ بعد ہی بچہ پیدا ہو جائے اور تیسری صورت میں اگر نہ حیض آتا ہو نہ ہی بچہ پیدا ہونے کی امید ہو تو پھر اس کی عدت تین ماہ ہوتی ہے خواہ حیض کم عمر یا بڑھاپے یا بیماری کی وجہ سے نہ آتا ہو۔ مزید مطالعہ کے لیے درج ذیل عنوانات پر کلک کریں۔
نوٹ : اگر خود فیصلہ نہ کر پائیں تو مفتی صاحب سے ملیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔