جواب:
آپ لوگ انویسٹر کے ساتھ نفع ونقصان کی شراکت کے ساتھ پارٹنرشپ کریں۔ انویسٹمنٹ کرنے سے پہلے معاہدہ کر لیں کہ اس رقم سے آنے والے منافع یا نقصان میں فریقین فلاں فلاں نسبت سے شامل ہوں گے۔ وہ نسبت فریقین بیٹھ کر طے کر لیں جو دونوں کے لیے مناسب ہو۔ مثلا ایک شخص آپ لوگوں کو دس لاکھ روپے دیتا ہے، وہ آپ لوگوں کے ساتھ کام بالکل نہیں کرتا، صرف پیسے دیتا ہے تو آپ اس کے ساتھ طے کر لیں کہ جو بھی منافع آئے گا اس کا دس فیصد ہم مزدوری رکھیں گے باقی منافع آدھا آدھا کر لیں گے۔ اگر نقصان ہوا تو وہ بھی اسی نسبت سے فریقین برداشت کریں گے وغیرہ۔
مشینوں کے معاملہ میں بھی انوسٹر کے ساتھ طے کر لیں کہ یہ مشین ہم مل کر خرید رہے ہیں، اس سے آنے والے منافع کی نسبت ہم کس طرح تقسیم کر لیں گے اور اس پر اٹھنے والے اخراجات کس کے ذمہ ہوں گے۔ ساری باتیں تحریری طور پر ثبوت ہونا چاہیے تاکہ بعد میں کوئی مسئلہ پیش نہ آئے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔