جواب:
والد کی وفات کے بعد جو کچھ انہوں نے ترکہ میں چھوڑا، اس میں سے آٹھواں حصہ آپ کی والدہ کو ملے گا، پھر اگر آپ کے دادا دادی ہیں، تو چھٹا چھٹا حصہ کل مال سے ان دونوں کو ملے گا۔ باقی جو بچ جائے اس کو میت کے بیٹے بیٹیاں اس طرح تقسیم کریں کہ ہر لڑکے کو ہر لڑکی سے دو گنا حصہ ملے۔ مال کی تقسیم کے بعد دیکھیں کون کون صاحب نصاب بنتا ہے، جو صاحب نصاب بنتا ہے، اس پر قربانی واجب ہوتی ہے۔ ایسا بھی ہو سکتا ہے آپ کی والدہ کو آٹھواں حصہ ملنے کے بعد وہ صاحب نصاب نہ ہوں اور آپ لوگ صاحب نصاب بنتے ہوں تو قربانی آپ پر واجب آئے گی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔