جواب:
1۔ لڑکی ہو یا لڑکا دونوں جب تک رضامند نہیں ہونگے نکاح نہیں ہو سکتا، یہ نہیں کہ لڑکا لڑکی کو پسند کرے لیکن لڑکی کو وہ لڑکا پسند ہی نہ ہو، دونوں کو پکڑ کر نکاح کر دیا جائے، جب تک لڑکی بھی رضامند نہ ہو نکاح نہیں ہو سکتا۔ دونوں سے رائے لینا والدین کا فرض بنتا ہے۔
2۔ لڑکی جس لڑکے کو پسند کرے اور وہ لڑکا بھی اسے پسند کرتا ہو تو والدین کو چاہیے اگر کوئی شرعی ممانعت نہ ہو تو اس کی شادی وہیں کریں جہاں لڑکی کہتی ہے۔ یہ لڑکی کا حق ہے، اسلام میں لڑکی کو رائے دینے اور قبول کرنے یا نہ کرنے کا بھی حق ہے، اسلام میں لڑکی کو اپنی پسند کا اظہار کرنے اور رائے دینے کی اجازت ہے۔
3۔ والدین کو زبردستی شادی کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
مزید مطالعہ
کے لیے یہاں کلک کریں
کیا اسلام میں زبردستی کی شادی جائز ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔