جواب:
جو صورت حال آپ نے بیان کی ہے اگر تو واقعی طلاق دیتے وقت آپ کی کیفیت ایسی تھی پھر تو طلاق واقع نہیں ہوئی، آپ بطور میاں بیوی زندگی گزار سکتے ہیں۔ لیکن آئندہ کے لیے احتیاط کریں جب بھی کوئی معاملہ خراب ہونے کا شک ہو تو اسے چھوڑ دیں تاکہ آپ کو غصہ نہ آئے۔ آپ کے اہل خانہ کو بھی چاہیے کہ ایسا ماحول نہ پیدا کریں جس پر آپ کو غصہ آئے، اگر معاملہ بگڑ بھی جائے تو اس کو طلاق کے علاوہ کسی اور طریقے سے حل کریں یہ مذاق نہ بنا لینا۔ اللہ تعالی کی بارگاہ سے دونوں میاں بیوی معافی مانگیں، توبہ کریں کہ آئندہ ایسی حرکت نہیں کریں گے۔
مزید
مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں۔
کیا انتہائی غصہ میں طلاق واقع ہو جاتی ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔