جواب:
قرآن مجید میں ہے :
إِنَّ الصَّلَاةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنكَرِ.
بے شک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے۔
(العنکبوت، 29 : 45)
فرمان الہی سے معلوم ہوا کہ نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔ جو نماز برے کاموں سے نہ روکے سمجھ لیں وہ قبول بھی نہیں ہوئی۔ یہ بات باعث شرم ہے کہ اللہ کے گھر میں بھی بجلی چوری کی استعمال کی جائے اور وہاں نمازیں بھی پڑھی جائیں۔ اہل علاقہ کا فرض بنتا ہے کہ مسجد میں بجلی جائز طریقے سے لگائی جائے۔ تاکہ مسجد کے تقدس کو پامال ہونے سے بچایا جائے اور ذمہ دار لوگوں کو گناہگار ہونے سے بھی بچایا جائے۔ لہذا مذکورہ مسجد میں نماز تو جائز ہے لیکن با اثر افراد کا فرض ہے کہ مسجد میں قانون کے مطابق جائز ذرائع سے بجلی کا بندوبست کریں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔