جواب:
ہم تقدیر کے نہیں بلکہ اللہ تعالی کے احکام کے پابند ہیں۔ تقدیر کا علم اللہ تعالی کو ہے۔ ہمیں جو حکم دیا گیا ہے اسی پر عمل کریں گے، کوئی شخص یہ نہیں کہے گا کہ میں نے اس کو قتل کر دیا ہے، اس کی تقدیر میں یہی لکھا تھا یا کوئی نماز نہ پڑھے اور کہے میری تقدیر میں یہی لکھا ہے، یہ سراسر غلط ہو گا۔ یہاں ان آیات میں تطبیق اس طرح ہو گی کہ معیاد یعنی تقدیر کا اللہ تعالی کو ہی علم ہے، لیکن جب اس کا حکم ہو تو اس پر عمل کرو یعنی جو کسی کو قتل کرے، اس کے بدلے میں اللہ تعالی کے حکم پر عمل کرتے ہو قاتل کو بھی قتل کر دو، دوران جنگ مقابلے میں آنے والوں کو قتل کرو، یہ ان کی تقدیر میں لکھا ہوتا ہے، لیکن ہمیں معلوم نہیں ہم نے تو اللہ تعالی کے حکم پر عمل کیا ہے۔ لہذا موت کا اختیار اللہ تعالی کے پاس ہے ہم اس کے احکام کے پابند ہیں جو حکم ہو گا اس پر عمل کریں گے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔