جواب:
یہ کام یورپ کی اندھی تقلید کی وجہ سے ہو رہا ہے، بدقسمتی سے ہم بغیر سوچے سمجھے ان کا ہر گند اپنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بعض اوقات تو دیکھنے میں آتا ہے کہ لڑکی کا اس چیز سے دور دور تک کا تعلق بھی نہیں ہوتا لیکن اس کمرشل میں لڑکی کی تصویر استعمال کی جاتی ہے اور پھر ایسی ایسی حالت میں تصویریں استعمال کی جاتی ہیں جن کو مسلمان تو کیا عزت دار غیر مسلم بھی دیکھنا پسند نہیں کرتے ہونگے۔ ایسا عمل سراسر عورت کی عزت کے خلاف ہے، فحاشی ہے اور عورتوں کو کھلونا بنانے کے مترادف ہے۔ لڑکے کی تصویر بھی لگائی جا سکتی ہے یا چھوٹے بچوں کی تصویر لگا لیں۔ لڑکی کے اعضاء کو واضح کر کے مشہوری زیادہ ہوتی ہے، بعض اوقات تو پتہ ہی نہیں چلتا کہ اس کمرشل کا مقصد کیا تھا؟
لہذا عورت کو اسلام بہت عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور ہمیشہ دیکھنا چاہتا ہے، نہ کہ عورت کو اتنا سستا کرنا چاہتا ہے کہ ہر چوک، فٹ پاتھ اور کوڑے کے ڈھیر پر عورت کی فحش تصویر میں پڑھی ہوں یہ جائز نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔