کیا عقیقہ صرف وقت مقررہ پر ہی ہوتا ہے؟


سوال نمبر:2486
السلام علیکم میرا سوال یہ ہے کہ میں‌ نے وقت پر اپنی بیٹی کا عقیقہ نہیں‌ کیا جو کہ سنت رسول ہے۔ کچھ دنوں سے میری بیٹی کی طبیعت ٹھیک نہیں‌ رہتی ہے کبھی کوئی تکلیف تو کبھی کچھ۔ مہربانی کر کے بتائیں‌ کیا میں‌ اب عقیقہ کر سکتا ہوں جبکہ اب اس کی عمر 8 ماہ ہو چکی ہے، الحمد للہ یا پھر میں صدقہ یا خیرات کر دوں۔ جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں‌ درکار ہے۔

  • سائل: محمد کاشف حسینمقام: سعودی عرب
  • تاریخ اشاعت: 20 مارچ 2013ء

زمرہ: احکام و مسائلِ عقیقہ

جواب:

عقیقہ کرنا سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے اور ساتویں دن کرنا مستحب ہے۔ آپ ابھی بھی کر سکتے ہیں سنت ادا ہو جائے گی۔

مزید مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
عقیقہ کرنا کتنا ضروری ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔