جواب:
پہلی بات یہ ہے کہ فدیہ روزوں کا ہوتا ہے نمازوں کا نہیں، لیکن احناف کے نزدیک یہ ہے کہ فدیہ دے دیا جائے، اگر قبول ہو گیا تو ٹھیک ہے، نہیں تو صدقہ ہو جائے گا اور میت کو فائدہ پہنچے گا۔ دوسری بات یہ ہے کہ باپ اپنی بیٹی کے گھر سے کھا پی سکتا ہے کوئی ممانعت نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔