جواب:
اس عاق کرنے سے مراد صرف یہ معنی لیا جائے گا کہ باپ کی زندگی میں بیٹے نے جو لین دین کیا یا کوئی بھی اور کام کیا، اس کا وہ خود ہی ذمہ دار ہو گا، باپ نہیں ہو گا۔ لیکن اس عاق نامہ کی وجہ سے بیٹے کو جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا ہے۔ جائیداد میں اس بیٹے کو بھی دوسرے بہن بھائیوں کی طرح ہی حصہ ملے گا۔ لہذا عاق نامہ کا وراثت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔