جواب:
قسم کھانے کی دو صورتیں ہیں، ایک ماضی میں کیے ہوئے پر جھوٹی قسم کھانا یعنی کوئی بات کی تھی لیکن اب قسم کھا کر اس کا انکار کر دے اور خود کو سچا ثابت کر دے یہ حرام ہے۔ اگر مستقبل کے لیے قسم کھائے کہ فلاں کام کروں گا یا نہیں کروں گا تو اس صورت میں قسم پوری نہ کرے بلکہ توڑ دے تو اس کا کفارہ ادا کرے گا۔ پرانی باتیں بھلا کر نئے سرے سے پیار محبت کی زندگی شروع کر دیں، خود ہی سکون پیدا ہو جائے گا۔ دعا ہے کہ اللہ تعالی آپ کی زندگی خوشگوار کر دے۔ آپ کے دلوں میں ایک دوسرے کے بارے میں بہت زیادہ محبت پیدا کر دے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔