جواب:
خانہ کعبہ میں اعتکاف بیٹھنے والے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے وہ احرام باندھ کر عمرہ کرے کیونکہ میقات کے باہر سے آنے والے پر احرام باندھ کر طواف کرنا واجب ہے ورنہ اس پر ایک بکرا دم دینا واجب ہے۔ لہذا ایک عمرہ تو اعتکاف بیٹھنے سے پہلے ہو گیا اب دوران اعتکاف عمرہ کرنا چاہے تو مسجد عائشہ جانا پڑے گا، وہاں سے احرام باندھ کر طواف کرے گا تو عمرہ ہو گا جس کے لیے اسے مسجد سے باہر جانا پڑے گا، جو کہ امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے نزدیک اعتکاف ٹوٹنے کا سبب ہے کیونکہ یہ کوئی مجبوری نہیں ہے لیکن صاحبین کے نزدیک مسجد سے باہر جانے کی اجازت ہے۔ امام صاحب کے نزدیک اعتکاف کے ضروریات کے علاوہ ایک لمحہ بھی مسجد سے باہر نہیں جا سکتے۔ صاحبین کے نزدیک وقت کا زیادہ حصہ اعتکاف میں اور کم حصہ باہر رہ سکتے ہیں اس لیے مسجد سے باہر جا کر احرام باندھنے میں بھی کوئی حرج نہیں یہی موقف ہمارا ہے۔ المختصر صاحبین کے قول کے مطابق ہمارے نزدیک خانہ کعبہ میں اعتکاف کے دوران عمرہ کیا جا سکتا ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔