جواب:
ایک طرف حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے شادی بیاہ اور خوشی کے موقع پر دف بجانے اور گانے کی اجازت بھی فرمائی دوسری طرف منع بھی فرمایا۔ اب اس کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کیا کیا جائے؟ اس کا مطلب یہ کہ خوشی کی موقع پر اجازت عطا فرمائی اور اجازت سے مراد یہ نہیں کہ 24 گھنٹے اسی کام میں لگے رہیں۔ ایسا بھی نہیں ہونا چاہیے کہ ایک طرف نماز ہو رہی ہو اور دوسری طرف دف بجا رہے ہوں یا ایک طرف میت پڑی ہو دوسری طرف ہمسائے دف بجا رہے ہوں۔ اجازت ہے لیکن ایک حد کے اندر رہتے ہوئے، جب حد سے بڑھو گے تو اس وقت اجازت نہیں ہے۔ یا پھر دف بجائے اور ساتھ فحش کلام گائے پھر بھی اجازت نہیں ہوئی۔ لہذا اجازت ہے مگر خاص مواقع پر حد کے اندر رہتے ہوئے آلات موسیقی بھی استعمال کر سکتے ہیں اور اچھا کلام گا بھی سکتے ہیں۔
اس کا تفصیلی جواب ہم نے ماہنامہ منہاج القرآن میں تین اقساط میں دیا تھا۔ اس کے لیے آپ درج ذیل لنک دیکھیں۔
مزید
مطالعہ کے لیے یہاں کلک کریں
آلات موسیقی کا استعمال کسی صورت میں جائز ہے؟
مزید معلومات کے لئے ذیل میں مہیا کردہ ویڈیو کلپس ملاحظہ فرمائیں:
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔