جواب:
بینک والے اگر جتنے پیسے آپ کو بطور قرض دیں اتنے ہی واپس لیں تو پھر سود نہیں ہو گا۔ آپ قرض لے سکتے ہیں اس کو قرض حسنہ کہتے ہیں۔ اگر وہ آپ کو قرض اس شرط پر دیں کہ متعین مدت کے بعد آپ نے اس قرض پر اضافہ کر کے دینا ہے پھر سود ہو گا جو جائز نہیں ہے۔ مثلا وہ آپ کو 5 لاکھ روپے دیتے ہیں اور سال یا دو سال بعد 5 لاکھ ہی واپس لیتے ہیں پھر تو جائز ہے دوسری صورت اگر وہ کہیں کہ 5 لاکھ لے لو سال یا دو سال بعد 6 لاکھ واپس کر دینا یہ سود ہے جو جائز نہیں ہو گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔