جواب:
آپ کی ملکیت میں جو سونا، چاندی، رقم یا سامان تجارت وغیرہ سب پر زکوۃ لاگو ہو گی۔ خواہ وہ رقم آپ نے انوسٹ کی ہوئی ہے یا کسی کو قرض کے طور پر دی ہوئی ہے۔ باقی رہا مکان، پلاٹ، گاڑی اور مشینری وغیرہ سے آنے والی انکم کو زکوۃ میں شامل کیا جائے گا یا ان کو بیچنے کی صورت میں جو رقم حاصل ہو گی اس کو نصاب زکوۃ میں شامل کیا جائے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔