جواب:
سحری کھانا سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سحری کھانے کا حکم فرمایا اور اس کے فضائل وبرکات اور اہمیت بھی بیان فرمائی جیسا کہ حدیث مبارکہ میں ہے کہ :
1. حدثنا عبد العزيز بن صهيب قال سمعت أنس بن مالک رضی الله عنه قال قال النبی صلی الله عليه وآله وسلم تسحروا فان فی السحور برکة.
عبد العزیز بن صہیب نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : سحری کھایا کرو کیونکہ سحری میں برکت ہے۔
2. عن عمرو بن العاص أن رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم قال فصل ما بين صيامنا وصيام أهل الکتاب أکلة السحر.
حضرت عمرو ابن العاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہمارے اور اہل کتاب کے روزے میں صرف سحری کھانے کا فرق ہے۔
3. عن العرباض بن سارية قال دعانی رسول الله صلی الله عليه وآله وسلم الی السحور فی رمضان فقال هلم الی الغداء المبارک.
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے سحری کھانے کے لیے بلایا تو فرمایا آؤ صبح کا کھانا کھا لو جو بڑی برکت والا ہوتا ہے۔
مذکورہ بالا احادیث مبارکہ سے سحری کھانے کی ضرورت واہمیت اور سنت ہونا ثابت ہے۔ لہذا جو سحری نہیں کھائے گا خلاف سنت عمل کرے گا۔ ہاں اگر کسی وجہ سے سحری نہ کھا سکے اور سحری کا وقت گزر جائے تو نیت کر لے، کچھ کھائے پیئے بغیر بھی روزہ ہو جائے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔