جواب:
محض فتوی لینے سے ان لوگوں کا کچھ نہیں بگڑے گا، کچھ کام ایسے ہوتے ہیں ان کے لیے اثر ورسوخ رکھنے والے لوگوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ لہذا آپ ان جعلی ڈگریاں حاصل کرنے والوں اور غیر قانونی طریقوں سے کالونی لینے والوں کے خلاف عدالت میں مقدمہ درج کروائیں، وہاں پر ثبوت پیش کریں جب قانونی طور پر ثابت ہو جائے گا کہ ان لوگوں نے حقدارکا حق مار کر غلط طریقوں سے ڈگریاں حاصل کیں اور ناحق کالونی حاصل کی تو پھر کس کو معلوم نہیں کہ جھوٹ، دھوکہ، فراڈ اور غریبوں اور حقداروں کا حق مارنے کو جائز کہتے ہیں یا ناجائز؟
قرآن مجید میں ہے:
وَلاَ تَأْكُلُواْ أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ وَتُدْلُواْ بِهَا إِلَى الْحُكَّامِ لِتَأْكُلُواْ فَرِيقًا مِّنْ أَمْوَالِ النَّاسِ بِالْإِثْمِ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ.
اور تم ایک دوسرے کے مال آپس میں ناحق نہ کھایا کرو اور نہ مال کو (بطورِ رشوت) حاکموں تک پہنچایا کرو کہ یوں لوگوں کے مال کا کچھ حصہ تم (بھی) ناجائز طریقے سے کھا سکو حالانکہ تمہارے علم میں ہو (کہ یہ گناہ ہے)
البقرۃ، 2 : 188
اگر واقعی ان لوگوں نے یہ حرکت کی ہے تو پھر ان کو علماء نہیں کہنا چاہیے، وہ اسلام کو بدنام کررہے ہیں۔ اسلام ہو یا کوئی اور مذہب سب چوری، دھوکہ، فراڈ وغیرہ کو برا ہی سمجھتےہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔