جواب:
صحیح روایت کے مطابق حضرت علی رضی اللہ عنہ پر کوفہ کی جامع مسجد میں چالیس ہجری سترہ رمضان بروز جمعۃ المبارک نماز فجر کے وقت عبد الرحمن ابن ملجم نے قاتلانہ حملہ کیا۔ جس کی وجہ سے آپ رضی اللہ عنہ انیس رمضان المبارک کو شہید ہو گئے۔ کفن دفن حضرت حسن، حسین، حنیفہ اور عبد اللہ بن جعفر رضی اللہ عنہم نے کیا اور باقی لوگ بھی ساتھ تھے۔
جنازہ حضرت حسن بن علی بن ابی طالب نے پڑھایا اور آپ رضی اللہ عنہ کو گورنر ہاؤس کے پاس کوفہ میں ہی دفن کیا گیا لیکن آپ رضی اللہ عنہ کی قبر مبارک کو خفیہ رکھا گیا کیونکہ خارجیوں کے بے حرمتی کرنے کا ڈر تھا۔
حافظ ابن کثیر، البدایۃ والنھایۃ، 7 : 330، 331، مکتبۃ المعارف بیروت
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔