جواب:
جو صورت حال آپ نے بتائی ہے اس کے مطابق تو آپ کی دوست کا نکاح ختم ہو چکا ہے۔ اگر وہ دوبارہ اکھٹے رہنا چاہتے ہیں تو تجدید نکاح کرنا ضروری ہے ورنہ حرام ہے۔ کیونکہ پہلی بار جب اس کے خاوند نے طلاق کی نیت سے یا ایسی صورت میں جب ان الفاظ کا معنی طلاق ہی لیا جا سکتا ہو، کنایہ الفاظ بولے تو طلاق بائن ہو چکی تھی اس کے بعد نکاح ہی قائم نہیں رہا تھا، اس لیے جتنی بار بھی یہ الفاظ بولتا رہا وہ فضول گئے۔ لہذا ایک طلاق بائن واقع ہوئی ہے۔ رجوع کے لیے دوبارہ نکاح ہو گا۔ ورنہ لڑکی آزاد ہے عدت کے بعد جہاں چاہے دستور کے مطابق نکاح کر سکتی ہے۔
مزید مطالعہ
کے لیے یہاں کلک کریں
طلاق کی نیت کے بغیر 'تم میری طرف سے آزاد ہو' کہنا کیسا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔