جواب:
جس حدیث مبارکہ کے بارے میں آپ نے سوال کیا ہے کہ احناف اس پر عمل کیوں نہیں کرتے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ احناف اس پر عمل کرتے ہیں۔ اس کا انکار تو نہیں کرتے۔ لیکن آپ کو مغالطہ ہوا ہے وہ یہ کہ اس حدیث مبارکہ سے مراد یہ نہیں ہے کہ تین میل یا تین فرسخ سفر کے لیے نکلنے سے قصر نماز واجب نہیں ہو جاتی۔ اس سے مراد یہ ہے کہ جب تین دن (آج کل 48 میل یا تقریبا سوا 77 کلو میٹر) کے سفر نکلا جائے تو اس وقت شہر سے باہر نکلنے پر نماز کا وقت ہو جائے تو نماز قصر کی جائے گی۔ یعنی حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب سفر پر نکلتے تو شہر سے نکلنے کے تین میل یا تین فرسخ پر نماز کا وقت ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نماز قصر ادا فرمائی۔ المختصر اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جب کوئی اپنے سفر پر نکلے جس سے قصر نماز واجب ہو جاتی ہے، اس وقت شہر سے نکلنے کے بعد ہی نماز کا وقت شروع ہو جائے تو نماز قصر ادا کی جائے کی ایسا نہیں ہو گا کہ مذکورہ بالا سفر مکمل ہونے کے بعد نماز قصر کی جائے گی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔