جواب:
نکاح کے بعد رخصتی سے پہلے ہمبستری کرنا شرعا منع نہیں ہے لیکن معاشرتی طور پر یہ اچھا کام نہیں ہے کیونکہ بیوی کو حمل ٹھہر جائے تو کسی کو کیا معلوم کہ اس کی کیا وجہ ہے۔ اس لیے بہتر یہی ہے جب نکاح ہو جائے پھر رخصتی میں دیر نہیں کرنی چاہیے، بالکل سادگی سے رخصتی کر لیں۔ جہیز اور دیگر رسوم کے لیے روپیہ پیسہ جمع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی، نہ ہی قرض کے تلے دبنے کی ضرورت ہے۔ اسلام میں فضول خرچی کی اجازت نہیں ہے، اس لیے سادگی سے رخصتی کر لیں اور چھوٹے پیمانے پر ولیمہ کر لیں جو سنت بھی ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔