جواب:
عدت پوری کرنا اس لیے ضروری ہوتی ہے کہ معلوم ہو جائے عورت حاملہ ہے کہ نہیں یعنی رحم کا خالی ہونا معلوم ہو جائے۔ اگر عدت پوری نہ کی جائے تو معلوم نہیں ہو گا حمل پہلے شوہر کا ہے یا دوسرے کا، پیدا ہونے والا بچہ متنازعہ ہو سکتا ہے۔ اس لیے دوران عدت شادی کرنا جائز نہیں ہے۔
کسی بھی صورت میں اگر عورت دوران عدت کسی دوسرے شخص سے نکاح کر لے تو نکاح منعقد نہیں ہو گا۔ طلاق بائن کی صورت جس میں دوبارہ نکاح ممکن ہو عدت کے اندر ہی پہلے شوہر سے نکاح ہو سکتا ہے یا پھر رخصتی یا خلوت صحیحہ سے پہلے طلاق ہو جانے کی صورت میں عدت نہیں ہو گی۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔