جواب:
بڑی حیرت ہوئی ہے آپ کا یہ جملہ پڑھ کر کہ آپ نے گھریلو معاملات سلجھانے اور خاوند کی خوشنودی حاصل کرنے کی خاطر اپنی بیوی کو طلاق دی ہے۔ وہ کون سے گھریلو معاملات ہیں جن کےلیے طلاق دینا (یعنی گھر اجاڑنا) ضروری تھا؟ اب گھر معاملات سلجھ گئے ہیں اور پریشانیاں ختم ہو گئی ہیں تو دوبارہ بیوی کی کیا ضرورت پڑ گئی ہے؟ کہیں ایسا نہ ہو پھر معاملات بگڑ جائیں؟ بہت افسوس ہوا ہے آپ کے اس رویہ پر کہ آپ کو تمام معاملات اور مشکلات کا حل بیوی کو قتل کرنے میں ملا بلکہ یہ تو آپ نے اس پر قتل کرنے سے بھی بڑا ظلم کیا ہے۔ اب یہاں دو صورتیں ہو سکتی ہیں۔ حرام، حلال کا مسئلہ ہے۔ انتہائی احتیاط کی ضرورت ہے۔ اگر ہمارے آفس میں آ جائیں تو پھر ہی فائنل بتا سکتے ہیں۔ اگر آپ خود فیصلہ کرنا چاہیں تو اللہ ورسول کو حاضر وناظر جان کر خود دیکھ لیں کیا صورت حال تھی۔
پہلی بات یہ ہے کہ اگر لڑائی جھگڑے اور غصے کی حالت نہیں تھی تو اس میں طلاق واقع ہو جاتی ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ اگر آپ نے لڑائی جھگڑے اور شدید غصہ کی حالت میں طلاق دی ہے پھر نہیں ہوئی لیکن اس غصہ کی جو شرائط قرآن وحدیث اور فقہائے کرام نے بیان کی ہیں ان کو ملاحظہ کرنے کے لیے درج ذیل سوالات پر کلک کریں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔