جواب:
شہدائے کربلاکی یاد میں آنسو بہانا، پریشان ہونا، غمزدہ ہونا جائز ہے۔ لیکن ماتم کرنا جائز نہیں ہے۔ ماتم کرنے سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔ ویسے بھی اگر دیکھا جائے تو پڑھا لکھا عالم دین کبھی بھی ماتم نہیں کرتا۔ عام عوام ہی ماتم کرتے ہیں، زنجیریں وغیرہ مارتے اور آگ کی انگاروں پر چلتے ہیں۔ باقی رہا کھانا تقسیم کرنا، پانی اور دودھ کی سبیلیں لگانا یہ سب جائز ہے لیکن یہاں غریبوں کو ضرور یاد رکھنا چاہیے۔ کسی خاص کھانے کا لازم کر دینا جاہلیت کی بات ہے۔ جو حسب توفیق ہو شہدائے کربلا کے نام پر تقسیم کر کے ان کے ساتھ محبت وعقیدت کا اظہار کرنا جائز ہے بلکہ اجر وثواب کا باعث ہے۔
مزید مطالعہ کے لیے درج ذیل سوالات پر کلک کریں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔