جواب:
جو بزرگ فوت ہوئے ان کی وفات کے وقت اگر ان کے ورثاء میں ایک بیوہ، چھ بیٹیاں، دو سگے بھائی اور دو سوتیلے بھائی تھے تو ان کے کل مال کا آٹھواں حصہ (1/8) حصہ ان کی بیوہ کو ملے گا اور کل کا ہی دو تہائی (2/3) یعنی 66فیصد ان کی بیٹیوں میں برابر برابر تقسیم ہو جائے گا۔ باقی جو بچے گا وہ دونوں سگے بھائیوں میں برابر تقسیم ہو گا۔ سوتیلے بھائیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔
مذکورہ بالا حصوں کے مطابق جو رقم آپ نے بتائی اس میں سے 1،79577 بیوہ کو ملے گا۔ 957744 چھ بیٹیوں میں برابر برابر تقسیم ہو گا اور 299295 دونوں سگے بھائیوں میں برابر برابر تقسیم کیا جائے گا۔
اس طرح ہر بیٹی کا حصہ 159624 ہو گا اور ہر بھائی کا حصہ 149647.5 ہو گا۔ لہذا سوتیلے بھائیوں کو کچھ نہیں ملے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔