جواب:
اصل مسئلہ تو یہ ہے کہ جب کوئی اکیلا ہو وہ پہلے جو صف مکمل ہو چکی ہوتی ہے اس کے درمیان سے ایک بندے کے کندھے پر ہاتھ رکھے اور پیچھے کی طرف کرے اور وہ دونوں نئی صف بنا لیں یہ اس وقت ہے جب کوئی اور بندہ آتا ہوا نظر نہیں آتا۔ اگر لوگ وضو کر کے آ رہے ہیں یا جماعت شروع ہوئی ہے ابھی لوگ آ رہے ہیں پھر ضرورت نہیں ۔
لیکن آج کل یہ بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ ایسا کرنا چاہیے۔ اس لیے امکان ہے کہ جس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر پیچھے لانے کی کوشش کی جائے شاید اس کو مسئلہ معلوم نہ ہو وہ نہ آئے یا نماز چھوڑ کر لڑائی شروع کر لے۔ کیونکہ بدقسمتی سے اس طرح کے مسائل بہت کم بتائے جاتے ہیں۔ لوگوں کو آگاہی نہیں ہے۔ لہذا اکیلا ہی کھڑا ہو جائے اگر کوئی آ گیا تو بہتر ہے نہیں تو نماز ہو جائے گی اور جماعت کا ہی ثواب ملے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔