جواب:
کسی بھی ادارے کے ساتھ آپ کا جتنے وقت کے لیے معاہدہ ہے اگر آپ اس کو اتنا وقت نہیں دیتے۔ اس کے قوانین کے مطابق نہیں چلتے تو وہ کمائی جائز نہیں ہو گی۔ چونکہ کوئی مجبوری ہو تو سرکاری ادارہ ہو یا پرائیویٹ سالانہ چھٹیاں ہوتی ہیں۔ اسی طرح کبھی کبھار کوئی کام پڑ جائے تو سربراہ ادارہ کو اطلاع کر کے کچھ وقت کے لیے جانے کی اجازت بھی ہوتی ہے لیکن مستقل ہی دیر سے آنا اور وقت سے پہلے ہی چلے جانے کی اجازت تو نہیں ہوتی۔ لہذا جو طے ہے اس کے مطابق ہی آنا جانا ضروری ہے، کم وقت دینا جائز نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔