1۔ فوج ایک ہی جگہ سال یا دو سال ٹھہرتی ہے اس دوران دشمن سے لڑائی کے واقعات بھی درپیش آتے ہیں تو کیا وہ قصر نماز ادا کرے؟
2۔ کیا مسافر نماز جمعہ یا نماز عید ادا کرے گا؟
3۔ غیر معینہ مدت قیام کے بعد وقتاً فوقتاً فوج ضرورت کے تحت جگہ تبدیل کرتی ہے تو کب تک قصر نماز ادا کرے؟
4۔ کیا کئی سال تک نماز قصر ہی پڑھی جائے گی؟
5۔ اگر قصر نماز کی بجائے پوری نماز ہی پڑھ لی جائے تو کوئی حرج ہے یا نہیں؟
6۔ اگر بالا آفیسر نماز جمعہ یا عید منعقد کرنے پر اصرار کریں تو جمعہ یا عید پڑھنے میں کوئی حرج ہے یا نہیں؟
براہ کرم قرآن سنت کی روشنی میں واضح فرمائیں
جواب:
آپ کے سوالات کے جوابات بالترتیب درج ذیل ہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔