جواب:
اگر کوئی نارمل حالت میں طلاق دے جتنی بار دے گا اتنی بار ہی ہو جائے گی۔ لیکن جو بھی طلاق دے اس کی صورت حال الگ الگ ہو سکتی ہے اس لیے کسی عالم دین سے معلوم کر لینا ضروری ہوتا ہے کہ کیا الفاظ بولے ہیں؟ کس حالت میں بولے ہیں؟ پہلے کیا الفاظ بولے؟ کتنی مربتہ بولے؟ ان سب صورتوں کا جاننا ضروری ہوتا ہے۔ لہذا حتمی فیصلہ ہر بندے کی صورت حال کے مطابق ہی ہو سکتا ہے۔
مزید وضاحت کے لیے درج ذیل سوالات پر کلک کریں
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔