جواب:
پہلی بات تو یہ ہے کہ انڈیا دار الحرب نہیں ہے۔ دوسری یہ کہ اگر قرض ملنے کا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے ،تو آپ حالتِ اضطراری میں سود پر قرض لے کر استعمال میں لاسکتے ہیں۔ اور جہاں تک انشورنس کی بات ہے تو کسی بھی قسم کی انشورنس پالیسی لے سکتے ہیں۔
مزید مطالعہ
کے لیے یہاں کلک کریں
انشورنس کے بارے میں ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کا فتویٰ کیا ہے؟
کیا ہندوستان میں مقیم مسلمان سودی کاروبار کر سکتے ہیں؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔