دورانِ حج رمی ظہر سے پہلےکر یں تو کیا حکم ہے؟


سوال نمبر:3144
السلام علیکم! میرا سوال یہ ہے کہ حج میں 11، 12 ذوالحج کو رمی ظہر سے پہلے صبح 9، 10 بجے کر لے تو کیا حکم ہے؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ اس حج میں‌ گورنمنٹ نے قربانی کے پیسے لے لیے تھے اب اس بینک کی قربانی کے وقت کا پتا نہیں‌ ہوتا، اس صورت میں‌ بھی کیا احناف کے لیے رمی، قربانی اور حلق میں‌ ترتیب ضروری ہے؟

  • سائل: سہیل جاویدمقام: کراچی، پاکستان
  • تاریخ اشاعت: 15 اپریل 2014ء

زمرہ: حج

جواب:

پہلی بات یہ ہے کہ رمی ظہر سے پہلے صبح کے وقت بھی کرنا جائز ہے۔دوسری بات یہ ہے کہ جب وہ پیسے جمع کرتے ہیں اس وقت قربانی کے بارے میں لکھ کر دیتے ہیں کہ کب اور کس وقت کریں گے۔ لہذ جو وقت دیں گے، اس کے مطابق رمی کر لیں۔ قربانی اور حلق میں ترتیب ضروری ہے۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔