جواب:
اسلام دینِ فطرت ہے۔ یہ عورت کو گھر میں قید کر کے رکھنے کا حکم نہیں دیتا۔ عورت کے انسان ہونے کو تسلیم کرتے ہوئے اسے باہر نکلنے کی اجازت دیتا ہے۔ ہر چیز گھر میں لا کر بھی دیں تو عورت کو گھومانے پھرانے لے جانا چاہئے۔ ایک ہی جگہ بیٹھے رہنے کی وجہ سے آج کل کئی طرح کی بماریاں پھیل رہی ہیں۔ اس لئے روزانہ سیر کروانے یا پھر کبھی کبھار باہر کی آب و ہوا لینے کے لئے ضرور لے جانا چاہئے۔
یہاں دو باتوں کاخیال رکھنا ضروری ہے:
ایک یہ کہ عورت باپردہ ہوکر باہر جائے گی۔
دوسری بات یہ ہے کہ عورت اکیلی باہر نہیں جاسکتی۔ اس لئے بہتر ہے کہ خاوند یا کسی محرم کے ساتھ جائے۔ جیسا کہ حضور ﷺ سفر پر جاتے تو کسی زوجہ محترمہ کو ساتھ لے جاتے تھے۔ ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ دوڑ لگانے کا واقعہ بھی ملتا ہے۔ لہٰذا عورت کو باپردہ گھر سے باہر جانے کی اجازت ہے، لیکن حفاظت کے ساتھ جائے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔