جواب:
قرآن و حدیث میں ایسی کوئی پابندی نہیں ہے۔ آپ اپنی سہولت کے مطابق اپنی مرضی کا دن رکھ سکتے ہیں۔ چونکہ جو لوگ نماز جنازہ میں شامل نہیں ہو پاتے وہ میت کے اہلِ خانہ کے پاس تعزیت کے لئے آتے ہیں تو اس کی دو صورتیں ہیں:
پہلی یہ کہ جس کا جب دل چاہے آجائے اور دوسری صورت یہ ہے کہ میت کے اہلِ خانہ ایک دن مخصوص کر دیتے ہیں کہ فُلاں دن ختمِ قل ہے یا فُلاں دن ختم چہلم ہے، تاکہ سارے لوگ ایک ہی دن جمع ہوں اور سب مل کر میت کے لئے قرآن خوانی، اوراد و وظائف یا درود و سلام پڑھ سکیں اور ایصالِ ثواب کر دیں۔
لہٰذا یہ دن چالیس دن سے پہلے ہو یا بعد میں، جب چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔ شرعا کوئی پابندی نہیں ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔