السلام علیکم مفتی صاحب! اگر کوئی آدمی ایسے بولے کہ ’’فُلاں لڑکی کے سوا جس سے بھی میرا نکاح ہو، اس پر طلاق، طلاق، طلاق۔ اس پر تین دفع طلاق ہو ، اس پر بار بار طلاق ہو۔ میں فُلاں لڑکی کے سوا کسی سے نکاح نہیں کروں گا‘‘۔ میرا سوال یہ ہےکہ کیا ایسا آدمی جب بھی نکاح کریگا تو ایک طلاق واقع ہوگی یا تین؟ یا ہر بار جب بھی وہ کسی سے نکاح کریگا طلاقیں واقع ہوگی؟
اگر وہ اپنی اس قسم کو توڑ کر، قسم کا کفارہ ادا کر دے تو کیا اس کی طلاق ساقط ہو جائے گی؟
جواب:
فقہائے احناف فرماتے ہیں:
و اذا اضافة الیٰ شرط وقع عقيب الشرط
جب خاوند نے طلاق کو شرط کے ساتھ مشروط کیا، تو جب شرط پائی جائے گی تو طلاق واقع ہو جائے گی۔
الشيخ نظام و جماعة من علماء الهند، الفتاویٰ الهنديه، :420، دارالفکر
لہٰذا مذکورہ شخص اس لڑکی کے سوا جس سے بھی نکاح کرے گا اسی کو طلاقِ مغلظہ ہو جائے گی۔ اس لیے ایسے شخص کا اُس مخصوص لڑکی کے علاوہ کسی اور سے نکاح کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔
قسم کا کفارہ ادا کرنے سے یہ معاملہ حل نہیں ہوگا۔ یہ شرط ہے قسم تو ہے ہی نہیں۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔