جواب:
یہاں دس فیصد منافع نہیں لیا جائے گا، یہ طریقہ درست نہیں۔ بلکہ یوں ہو گا کہ زید جس نے مالک نہ ہوتے ہوئے زمین بیچ کر ناجائز رقم حاصل کی، وہ جتنی دیر اُس رقم کو استعمال کرتا رہا اور جو کچھ منافع کمایا، اس سمیت بکر کو واپس کرے گا۔ اگر اس نے منافع نہیں کمایا تو پھر صرف وہی اصل قیمت جو اس نے وصول کی تھی، واپس کرے گا۔ اور بکر نے اگر زمین کو کرائے پر دیا یا وہاں کاشت کاری کی اور اس زمین سے فائدہ اُٹھایا، تو اس میں سے اخراجات نکال کر باقی رقم وہ عثمان کو دے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔