جواب:
مطلقہ عورت عدت گزارنے کے بعد کسی دوسرے مرد سے دستور کے مطابق شادی کر سکتی ہے۔پہلے شوہر سے جو بچے ہیں وہ اس وقت تک ماں کے پاس ہی رہیں گے، جب تک انہیں ماں کی ضرورت ہے۔ جب سمجھدار ہو جائیں تو ان سے پوچھا جائے گا کہ وہ ماں کے پاس رہنا چاہتے ہیں یا باپ کے پاس۔ بچے جب تک ماں کے پاس ہیں ان کا خرچ باپ کی ہی ذمہ ہے، اور وہی دے گا۔
لہٰذا مطلقہ عورت اولاد کی موجودگی میں اگر چاہے تو شادی کر سکتی ہے۔ بلکہ بہتر ہے کہ وہ شادی کر لے۔ دوسرا خاونداگر اس کی بیٹی کوبھی اپنی بیٹی بنا کے رکھتا ہے تو بہت اچھا، اگر ایسا نہیں بھی ہے تو جب تک اسے ماں کی ضرورت ہے وہ ماں کے پاس ہی رہے گی۔ مگر یہ بات ذہن نشین رہے کہ عورت کا دوسرا خاوند اس کی بیٹی کا سرپرست ہوگا، باپ نہیں۔ لڑکی کی ولدیت ہمیشہ اس کے اصل باپ کا نام ہوگا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔