جواب:
جس شخص نے بینک کے سودی کھاتے میں اپنی رقم رکھی ہوئی ہے، اور وہ اپنی رقم میں سود در سود ملاتا چلا جائے گا، تو ظاہر ہے وہ اپنی تمام رقم کو ناپاک کرتا چلا جائے گا۔ اگر جاننے کے بعد بھی سود لے گا تو ساری رقم حرام کرے گا۔ لہٰذا یہ اس کے کھاتہ پر منحصر ہے کہ وہ سودی ہے یا نفع و نقصان شراکتی کھاتہ، اگر نفع و نقصان شراکتی کھاتہ نہیں ہے تو تبدیل کروا کر نفع نقصان شراکتی کھاتہ پر لے آئے یہ سودی کھاتہ نہیں ہے۔
مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
PLS کے بارے میں شرعی طور پر کیا احکام ہیں؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔