مندرجہ بالا سکیم بالکل اسی طرح ہے جس طرح ایک ملازم کو دورانِ ملازمت اس کے GPفنڈ پہ منافع دیا جاتا ہے۔ پاکستان کے جید عالم دین پیر کرم شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے مذکورہ منافع کو حاضر سروس ملازم کے لئے انعام گردانتے ہوئے جائز قرار دیا ہے، گو کہ یہ منافع بھی فکس ہوتا ہے۔ کیا پیر صاحب کے اس فتوے کی روشنی میں مذکورہ بالا پنشن اکاؤنٹ جائز ہو سکتا ہے؟
جواب:
جی پی فنڈ میں جو کٹوتی کی جاتی ہے اس سے سرمایہ کاری کی جاتی ہے اور حاصل ہونے والے منافع میں سے ایک خاص شرح ملازمین کو ملتی ہے۔ جو آپ بتا رہے ہیں کہ ایک لاکھ پر فکس ایک ہزار ملتا ہے، اس طرح جائز نہیں۔ اگر ایک لاکھ کی سرمایہ کاری کے بعد آنے والے نفع ونقصان کی شراکت کے ساتھ آپ کو دیں تو وہ جائز ہوگا۔ وہ بھلے ایک ہراز ہو یا اس سے کم یا زیادہ، بہر حال وہ جائز ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔