سامانِ تجارت سے زکوٰۃ کی ادئیگی کیسے کی جائے گی؟


سوال نمبر:3261
السلام علیکم! ایک شخص کاروبار کرتا ہے۔ اس کے کاروبار کی رقم زکوٰۃ کے نصاب کو پہنچ گئی ہے، مگر یہ معلوم نہیں کہ سال کب سے شمار کیا جائے۔ اس کے پاس مثال کے طور پر 25 لاکھ کا سامانِ تجارت سٹور یا دکان میں ہے۔30 لاکھ کا سامان اس نے کریڈٹ پر حاصل کر رکھا ہے، اس طرح 5 لاکھ مزید اس پر قرض ہے۔اگر روزانہ اس کی آمدنی 5 لاکھ ہو تو 3 دن کے بعد اس نے 4 لاکھ کا قرض چکانا ہے۔ اس صورت میں زکوٰۃ کیسے شمار کی جائے؟

  • سائل: الیاس شاہ ہاشمیمقام: نامعلوم
  • تاریخ اشاعت: 12 جون 2014ء

زمرہ: زکوۃ

جواب:

اگر کوئی شخص صاحبِ نصاب ہو جائے اور اس پر ایک پورا سال گزر جائے یعنی پورا سال اس کا مال و دولت نصاب سے کم نہیں ہو تو اس پر اڑھائی فیصد زکوٰۃ ادا کرنا فرض ہے۔ زکوٰۃ کے وجوب کے لیے پورا سال صاحبِ نصاب رہنا ضروری ہے۔ لیکن سال کے شروع، درمیان، یا آخرمیں اس کا مال و دولت بے شک کم یا زیادہ ہوتا رہے، مگر نصاب سے نیچے نہ آئے تو سال کے آخر میں موجود رقم جتنی بھی ہو اس سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔ جو کسی کا آپ نے قرض دینا ہے اس پر زکوٰۃ لاگو نہیں ہوگی، لیکن جو آپ نے کسی سے لینے ہیں ان پر زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔ خواہ پہلے ہی ادا کر دیں، یا جب وہ وصول کریں تب ادا کر دیں.

مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:

زکوٰۃ کی ادائیگی کا طریقہ اور وقت کیا ہے؟

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

مفتی: عبدالقیوم ہزاروی

✍️ مفتی تعارف

یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔