محترم جناب مفتی صاحب! ایک شرعی مسئلے کے بارے میں آپ جناب کی راہنمائی مطلوب ہے۔ کیا فرماتے ہیں علمائے دینِ متین بیچ اس مسئلہ کےکہ ایک شخص نے دل میں قسم اٹھائی کہ اگر وہ فلاں کام کرے گا تو اس کا نکاح ٹوٹ جائے گا۔ پھر ایک عرصہ بعد اس نے ایک بار پھر عہد کیا کہ اگر وہ فلاں فلاں کام کرے گا تو اس کی بیوی کو طلاق ہو جائے گی۔ بعد ازاں وہ اپنی قسم اور عہد پر پابند نہ رہ سکا اور اسے توڑ ڈالا۔ مگر اس نے یہ بات اپنی زوجہ سمیت کسی کو نہیں بتائی۔
سائل سخت پریشانی میں مبتلا ہے اور اپنے قصور پر نادم ہے، چھوٹے چھوٹے بچے ہیں، معاملہ کے بارے میں اپنے گھر والوں سے بات کرتے ہوئے ندامت محسوس کرتا ہے۔
براہ کرم معاملے کا حل عطا فرمائیں۔ بڑی نوازش ہو گی۔
جواب:
اگر تو خاوند نے صرف نیت کی اور دل میں سوچا تو پھر طلاق نہیں ہوئی لیکن اگر اس نے الفاظ بھی بولے اور تلفظ کیا تو طلاق ہوگئی ہے۔ اس کی وضاحت درج ذیل ہے:
اس سوال کی ممکنہ صورتیں بیان کر دی گئی ہیں۔ یہ فیصلہ آپ نے کرنا ہے کہ ان میں سے کونسی صورت موجود تھی۔ آپ نے طلاق کو جس شرط کے ساتھ مشروط کیا وہ آپ نے دل میں سوچی یا زبان سے ادا بھی کی۔ چونکہ مسئلہ حلال و حرام کا ہے اس لیے فیصلہ ایمانداری سے کرنا ضروری ہے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔