جواب:
سوال مزکورہ میں مرنے والوں کی ترتیب بیان نہیں کی گئی کہ پہلے پلاٹ کا مالک فوت ہوا یا اس کی بیوی یا بیٹا؟ کیونکہ یہ سوال ایسا ہے جس کا درست جواب مرنے والوں کی ترتیب کو معلوم کیے بغیر نہیں دیا جا سکتا۔ بہر حال ہم فرض کر رہے ہیں کہ پہلے پلاٹ کا مالک فوت ہوا ہے، تو وراثت کی تقسیم اس طرح سے ہوگی:
جب پلاٹ کا مالک فوت ہوا تو ورثاء میں ایک بیوی، ایک بیٹا، اور تین بیٹیاں موجود تھے تو بیوہ کو کل مال میں سے آٹھواں حصہ (1/8) ملے گا اور باقی مال کے پانچ حصے بنا کر دو حصے لڑکے کو اور ایک ایک ہر لڑکی کو ملے گا۔ اگر بیٹا پہلے ہی فوت ہو چکا ہے تو اس کے حصے کا مال اس کے بچوں کو ملے گا۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔