جواب:
زعفران، گلاب اور مشک وغیرہ کے تعویز لکھنے کے لیے معمولی خرچہ درکار ہوتا ہے۔ اسی طرح سادہ کاغذ پر قرآنی آیات اور احادیثِ مبارکہ میں بیان کردہ دعائیں لکھنے کا خرچہ بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔ جو لوگ تعویذ لکھنے کے نام پر بڑی بڑی رقوم ہتھیاتے ہیں وہ حرام کے مرتکب ہوتے ہیں، اور اسلام کو بدنام کرنے کا سبب بنتے ہیں۔
تعویذ کی اجرت لینا شرعاً جائز ہے مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ وہ انتہائی مناسب ہو، بہتر یہ ہے کہ کوئی اپنی مرضی سے جتنی دے سکے وہی قبول کی جائے۔
مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ کیجیے:
دم درود کے عوض پیسے لینا کیسا ہے؟
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔