جواب:
جی ہاں، مرد کا روزے کی حالت میں ڈی این اے (DNA) ٹیسٹ کروانا روزے کو باطل نہیں کرتا کیونکہ شرعی اصولوں کے مطابق، روزہ اس وقت ٹوٹتا ہے جب کچھ کھایا، پیا جائے یا کچھ ایسی چیز جسم کے اندر داخل کی جائے جو غذائیت یا طاقت فراہم کرے، یا پھر روزے کو توڑنے والے دوسرے واضح افعال (جیسے جان بوجھ کر قے کرنا، جماع کرنا وغیرہ) انجام دئیے جائیں۔ ڈی این اے ٹیسٹ عموماً درج ذیل طریقوں سے کیا جاتا ہے:
• لعاب (تھوک) کے نمونے سے: یہ طریقہ بالکل غیر مضر ہے اور اس سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
• خون کے نمونے سے: خون نکالنا اگرچہ روزہ کو خطرہ میں ڈال سکتا ہے کیونکہ خون نکالنے سے جسم کمزوری محسوس کرتا ہے، لیکن اس سے روزہ فاسد نہیں ہوتا۔
• بال یا جلد کے نمونے سے: یہ طریقہ بھی روزے پر اثر انداز نہیں ہوتا۔
لہٰذا ڈی این اے ٹیسٹ روزے کی حالت میں کرایا جائے تو روزہ برقرار رہتا ہے البتہ اگر خون نکالنے سے کمزوری محسوس ہو تو پھر بہتر یہی ہے کہ ایسا ٹیسٹ افطار کے بعد کیا جائے۔
واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔
یہ فتویٰ جامعہ اسلامیہ منہاج القرآن کے مستند علمائے کرام نے شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہر القادری کی نگرانی میں جاری کیا ہے۔ تمام فتاویٰ کو قرآن و سنت کی روشنی میں تحقیق و تنقیح کے بعد جاری کیا جاتا ہے تاکہ اسلامی تعلیمات کی سچی اور قابلِ اعتماد رہنمائی عوام تک پہنچ سکے۔